پھرتی ہے تو پھر جائے بدلتی ہے تو بدلے
دنیا کی نظر ہے مری قسمت تو نہیں ہے
سید باسط حسین ماہر لکھنوی
ترک الفت سے محبت کا لکھا مٹ نہ سکا
وہی افسردگی شام و سحر آج بھی ہے
سید باسط حسین ماہر لکھنوی
ایک دو زخم نہیں جسم ہے سارا چھلنی
درد بے چارہ پریشاں ہے کہاں سے نکلے
سید حامد
اس قدر غور سے دیکھا ہے سراپا اس کا
یاد آتا ہی نہیں اب مجھے چہرہ اس کا
سید کاشف رضا
اس قدر غور سے دیکھا ہے سراپا اس کا
یاد آتا ہی نہیں اب مجھے چہرہ اس کا
سید کاشف رضا
کبھی کبھی مجھے لگتا ہے وہ نہیں ہے وہ
مگر کبھی کبھی لگتا ہے وہ وہی تو نہیں
سید کاشف رضا
میں اپنے آپ سے کم بھی ہوں اور زیادہ بھی
وہ جانتا بھی ہے مجھ کو تو جانتا کیا ہے
سید کاشف رضا