EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

پھرتی ہے تو پھر جائے بدلتی ہے تو بدلے
دنیا کی نظر ہے مری قسمت تو نہیں ہے

سید باسط حسین ماہر لکھنوی




ترک الفت سے محبت کا لکھا مٹ نہ سکا
وہی افسردگی شام و سحر آج بھی ہے

سید باسط حسین ماہر لکھنوی




ایک دو زخم نہیں جسم ہے سارا چھلنی
درد بے چارہ پریشاں ہے کہاں سے نکلے

سید حامد




اس قدر غور سے دیکھا ہے سراپا اس کا
یاد آتا ہی نہیں اب مجھے چہرہ اس کا

سید کاشف رضا




اس قدر غور سے دیکھا ہے سراپا اس کا
یاد آتا ہی نہیں اب مجھے چہرہ اس کا

سید کاشف رضا




کبھی کبھی مجھے لگتا ہے وہ نہیں ہے وہ
مگر کبھی کبھی لگتا ہے وہ وہی تو نہیں

سید کاشف رضا




میں اپنے آپ سے کم بھی ہوں اور زیادہ بھی
وہ جانتا بھی ہے مجھ کو تو جانتا کیا ہے

سید کاشف رضا