EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کیا موسموں کے ٹوٹتے رشتوں کا خوف ہے
شیشے سجا لیے ہیں سبھی نے دکان پر

سید عارف




دیکھ کر کالی گھٹا اہل قفس
اور کیا کرتے تڑپ کر رہ گئے

سید باسط حسین ماہر لکھنوی




دل کی ہر بات کہہ گئے آنسو
گر کے آنکھوں سے رہ گئے آنسو

سید باسط حسین ماہر لکھنوی




دل کی ہر بات کہہ گئے آنسو
گر کے آنکھوں سے رہ گئے آنسو

سید باسط حسین ماہر لکھنوی




ہمیں تو یاد نہیں کوئی لمحۂ عشرت
کبھی تمہیں نے کسی دن ہنسا دیا ہوگا

سید باسط حسین ماہر لکھنوی




کمر باندھو مقدر کے سہارے بیٹھنے والو
شکست رزم سے راہوں کا پیچ و خم نہ بدلے گا

سید باسط حسین ماہر لکھنوی




کمر باندھو مقدر کے سہارے بیٹھنے والو
شکست رزم سے راہوں کا پیچ و خم نہ بدلے گا

سید باسط حسین ماہر لکھنوی