کیا موسموں کے ٹوٹتے رشتوں کا خوف ہے
شیشے سجا لیے ہیں سبھی نے دکان پر
سید عارف
دیکھ کر کالی گھٹا اہل قفس
اور کیا کرتے تڑپ کر رہ گئے
سید باسط حسین ماہر لکھنوی
دل کی ہر بات کہہ گئے آنسو
گر کے آنکھوں سے رہ گئے آنسو
سید باسط حسین ماہر لکھنوی
دل کی ہر بات کہہ گئے آنسو
گر کے آنکھوں سے رہ گئے آنسو
سید باسط حسین ماہر لکھنوی
ہمیں تو یاد نہیں کوئی لمحۂ عشرت
کبھی تمہیں نے کسی دن ہنسا دیا ہوگا
سید باسط حسین ماہر لکھنوی
کمر باندھو مقدر کے سہارے بیٹھنے والو
شکست رزم سے راہوں کا پیچ و خم نہ بدلے گا
سید باسط حسین ماہر لکھنوی
کمر باندھو مقدر کے سہارے بیٹھنے والو
شکست رزم سے راہوں کا پیچ و خم نہ بدلے گا
سید باسط حسین ماہر لکھنوی