EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عریاں نہ وہ نہایا حمام ہو کہ دریا
چشم حباب نے بھی اس کا بدن نہ دیکھا

شعور بلگرامی




دیوار کیا گری مرے خستہ مکان کی
لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنا لیے

سبط علی صبا




جب چلی ٹھنڈی ہوا بچہ ٹھٹھر کر رہ گیا
ماں نے اپنے لعل کی تختی جلا دی رات کو

سبط علی صبا




جب چلی ٹھنڈی ہوا بچہ ٹھٹھر کر رہ گیا
ماں نے اپنے لعل کی تختی جلا دی رات کو

سبط علی صبا




ایسا کچھ گردش دوراں نے رکھا ہے مصروف
ماجرے ہو نہ سکے ہم سے قلم بند اپنے

صدیق شاہد




بجا ہے خواب نوردی پہ خواب ایسے ہوں
کھلے جو آنکھ تو اپنا ہی گھر کھنڈر نہ لگے

صدیق شاہد




بجا ہے خواب نوردی پہ خواب ایسے ہوں
کھلے جو آنکھ تو اپنا ہی گھر کھنڈر نہ لگے

صدیق شاہد