دو چار نہیں سینکڑوں شعر اس پہ کہے ہیں
اس پر بھی وہ سمجھے نہ تو قدموں پہ جھکیں کیا
شجاع خاور
گھر میں بے چینی ہو تو اگلے سفر کی سوچنا
پھر سفر ناکام ہو جائے تو گھر کی سوچنا
شجاع خاور
گھر میں بے چینی ہو تو اگلے سفر کی سوچنا
پھر سفر ناکام ہو جائے تو گھر کی سوچنا
شجاع خاور
ہم صوفیوں کا دونوں طرف سے زیاں ہوا
عرفان ذات بھی نہ ہوا رات بھی گئی
شجاع خاور
ہزار رنگ میں ممکن ہے درد کا اظہار
ترے فراق میں مرنا ہی کیا ضروری ہے
شجاع خاور
ہزار رنگ میں ممکن ہے درد کا اظہار
ترے فراق میں مرنا ہی کیا ضروری ہے
شجاع خاور
اسی پر خوش ہیں کہ اک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں
ابھی تنہائی کا مطلب نہیں سمجھے ہیں گھر والے
شجاع خاور