EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے
اپنی خوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے

شیخ ابراہیم ذوقؔ




لیتے ہیں ثمر شاخ ثمرور کو جھکا کر
جھکتے ہیں سخی وقت کرم اور زیادہ

شیخ ابراہیم ذوقؔ




معلوم جو ہوتا ہمیں انجام محبت
لیتے نہ کبھی بھول کے ہم نام محبت

شیخ ابراہیم ذوقؔ




معلوم جو ہوتا ہمیں انجام محبت
لیتے نہ کبھی بھول کے ہم نام محبت

شیخ ابراہیم ذوقؔ




موت نے کر دیا لاچار وگرنہ انساں
ہے وہ خودبیں کہ خدا کا بھی نہ قائل ہوتا

شیخ ابراہیم ذوقؔ




موت نے کر دیا لاچار وگرنہ انساں
ہے وہ خودبیں کہ خدا کا بھی نہ قائل ہوتا

شیخ ابراہیم ذوقؔ




مزے جو موت کے عاشق بیاں کبھو کرتے
مسیح و خضر بھی مرنے کی آرزو کرتے

شیخ ابراہیم ذوقؔ