EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

زندگی ہم سے ترے ناز اٹھائے نہ گئے
سانس لینے کی فقط رسم ادا کرتے تھے

شاذ تمکنت




آنکھیں کہیں دماغ کہیں دست و پا کہیں
رستوں کی بھیڑ بھاڑ میں دنیا بکھر گئی

شین کاف نظام




آرزو تھی ایک دن تجھ سے ملوں
مل گیا تو سوچتا ہوں کیا کروں

شین کاف نظام




آرزو تھی ایک دن تجھ سے ملوں
مل گیا تو سوچتا ہوں کیا کروں

شین کاف نظام




اپنے افسانے کی شہرت اسے منظور نہ تھی
اس نے کردار بدل کر مرا قصہ لکھا

شین کاف نظام




اپنی پہچان بھیڑ میں کھو کر
خود کو کمروں میں ڈھونڈتے ہیں لوگ

شین کاف نظام




اپنی پہچان بھیڑ میں کھو کر
خود کو کمروں میں ڈھونڈتے ہیں لوگ

شین کاف نظام