EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آگے نکل گئے وہ مجھے دیکھتے ہوئے
جیسے میں آدمی نہ ہوا نقش پا ہوا

شہزاد احمد




آگے نکل گئے وہ مجھے دیکھتے ہوئے
جیسے میں آدمی نہ ہوا نقش پا ہوا

شہزاد احمد




آج تک اس کی محبت کا نشہ طاری ہے
پھول باقی نہیں خوشبو کا سفر جاری ہے

شہزاد احمد




آرزو کی بے حسی کا گر یہی عالم رہا
بے طلب آئے گا دن اور بے خبر جائے گی رات

شہزاد احمد




آرزو کی بے حسی کا گر یہی عالم رہا
بے طلب آئے گا دن اور بے خبر جائے گی رات

شہزاد احمد




آرزوؤں نے کئی پھول چنے تھے لیکن
زندگی خار بداماں ہے اسے کیا کہیے

شہزاد احمد




آتا ہے خوف آنکھ جھپکتے ہوئے مجھے
کوئی فلک کے خیمے کی رسی نہ کاٹ دے

شہزاد احمد