EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آتا ہے خوف آنکھ جھپکتے ہوئے مجھے
کوئی فلک کے خیمے کی رسی نہ کاٹ دے

شہزاد احمد




آزاد تھا مزاج تو کیوں گھر بنا لیا
اب عمر بھر یہی در و دیوار دیکھیے

شہزاد احمد




اب اپنے چہرے پر دو پتھر سے سجائے پھرتا ہوں
آنسو لے کر بیچ دیا ہے آنکھوں کی بینائی کو

شہزاد احمد




اب اپنے چہرے پر دو پتھر سے سجائے پھرتا ہوں
آنسو لے کر بیچ دیا ہے آنکھوں کی بینائی کو

شہزاد احمد




اب بھی وہی دن رات ہیں لیکن فرق یہ ہے
پہلے بولا کرتے تھے اب سنتے ہیں

شہزاد احمد




اب جہاں میں ہوں وہاں میرے سوا کچھ بھی نہیں
میں اسی صحرا میں رہتا تھا مگر تنہا نہ تھا

شہزاد احمد




اب جہاں میں ہوں وہاں میرے سوا کچھ بھی نہیں
میں اسی صحرا میں رہتا تھا مگر تنہا نہ تھا

شہزاد احمد