EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

زباں ملی بھی تو کس وقت بے زبانوں کو
سنانے کے لیے جب کوئی داستاں نہ رہی

شہریار




زخموں کو رفو کر لیں دل شاد کریں پھر سے
خوابوں کی کوئی دنیا آباد کریں پھر سے

شہریار




زخموں کو رفو کر لیں دل شاد کریں پھر سے
خوابوں کی کوئی دنیا آباد کریں پھر سے

شہریار




زندگی جیسی توقع تھی نہیں کچھ کم ہے
ہر گھڑی ہوتا ہے احساس کہیں کچھ کم ہے

شہریار




آنکھ اٹھا کے میری سمت اہل نظر نہ دیکھ پائے
آنکھ نہ ہو تو کس قدر سہل ہے دیکھنا مجھے

شہزاد احمد




آنکھ اٹھا کے میری سمت اہل نظر نہ دیکھ پائے
آنکھ نہ ہو تو کس قدر سہل ہے دیکھنا مجھے

شہزاد احمد




آنکھیں نہ کھلیں نور کے سیلاب میں میری
ہو روشنی اتنی کہ اندھیرا نظر آئے

شہزاد احمد