EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اس کو کسی کے واسطے بے تاب دیکھتے
ہم بھی کبھی یہ منظر نایاب دیکھتے

شہریار




وقت کو کیوں بھلا برا کہیے
تجھ کو ہونا ہی تھا جدا ہم سے

شہریار




وہ کون تھا وہ کہاں کا تھا کیا ہوا تھا اسے
سنا ہے آج کوئی شخص مر گیا یارو

شہریار




یا میں سوچوں کچھ بھی نہ اس کے بارے میں
یا ایسا ہو دنیا اور بدل جائے

شہریار




یا میں سوچوں کچھ بھی نہ اس کے بارے میں
یا ایسا ہو دنیا اور بدل جائے

شہریار




یا تیرے علاوہ بھی کسی شے کی طلب ہے
یا اپنی محبت پہ بھروسا نہیں ہم کو

شہریار




یہ اک شجر کہ جس پہ نہ کانٹا نہ پھول ہے
سائے میں اس کے بیٹھ کے رونا فضول ہے

شہریار