EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہم لکیریں کرید کر دیکھیں
رنگ لائے گا کیا یہ سال نیا

عازم کوہلی




ہم نے مل جل کے گزارے تھے جو دن اچھے تھے
لمحے وہ پھر سے جو آتے تو بہت اچھا تھا

عازم کوہلی




جو ہوا جیسا ہوا اچھا ہوا
جب جہاں جو ہو گیا اچھا ہوا

عازم کوہلی




کون باندھے گا مری بکھری ہوئی امید کو
کھل رہا ہے اب تو ہر حلقہ مری زنجیر کا

عازم کوہلی




کون جانے کس گھڑی یاں کیا سے کیا ہو کر رہے
خوف سا اک درمیاں ہوتا ہے تیرے شہر میں

عازم کوہلی




میں جی بھر کے رویا تو آرام آیا
مرا غم ہی آخر مرے کام آیا

عازم کوہلی




مرے ہر زخم پر اک داستاں تھی اس کے ظلموں کی
مرے خوں بار دل پر اس کے ہاتھوں کا نشاں بھی تھا

عازم کوہلی