جو ہوا جیسا ہوا اچھا ہوا
جب جہاں جو ہو گیا اچھا ہوا
دکھ پہ میرے رو رہا تھا جو بہت
جاتے جاتے کہہ گیا اچھا ہوا
بات تھی پردے کی پردے میں رہی
ٹل گیا اک حادثہ اچھا ہوا
میری بگڑی داستاں میں دوستو
ذکر ان کا جب ہوا اچھا ہوا
اٹھتے اٹھتے ان کی نظریں جھک گئیں
تم پہ عازمؔ تبصرہ اچھا ہوا
غزل
جو ہوا جیسا ہوا اچھا ہوا
عازم کوہلی