EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مصلحت کا یہی تقاضا ہے
وہ نہ مانیں تو مان جاؤ تم

آتش بہاولپوری




مجھے بھی اک ستم گر کے کرم سے
ستم سہنے کی عادت ہو گئی ہے

آتش بہاولپوری




مخالفوں کو بھی اپنا بنا لیا تو نے
عجیب طرح کا جادو تری زبان میں تھا

آتش بہاولپوری




تمہیں تو اپنی جفاؤں کی خوب داد ملی
مری وفاؤں کا مجھ کو کوئی صلہ نہ ملا

آتش بہاولپوری




امید ان سے وفا کی تو خیر کیا کیجے
جفا بھی کرتے نہیں وہ کبھی جفا کی طرح

آتش بہاولپوری




یہ مے خانہ ہے مے خانہ تقدس اس کا لازم ہے
یہاں جو بھی قدم رکھنا ہمیشہ با وضو رکھنا

آتش بہاولپوری




یہ ساری باتیں ہیں درحقیقت ہمارے اخلاق کے منافی
سنیں برائی نہ ہم کسی کی نہ خود کسی کو برا کہیں ہم

آتش بہاولپوری