EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اپنے چہرے سے جو زلفوں کو ہٹایا اس نے
دیکھ لی شام نے تابندہ سحر کی صورت

آتش بہاولپوری




چارہ سازوں کی چارہ سازی سے
اور بیمار کی دشا بگڑی

آتش بہاولپوری




در حقیقت اتصال جسم و جاں ہے زندگی
یہ حقیقت ہے کہ ارباب ہمم کے واسطے

آتش بہاولپوری




غم و الم بھی ہیں تم سے خوشی بھی تم سے ہے
نوائے سوز میں تم ہو صدائے ساز میں تم

آتش بہاولپوری




گلہ مجھ سے تھا یا میری وفا سے
مری محفل سے کیوں برہم گئے وہ

آتش بہاولپوری




جو چاہتے ہو بدلنا مزاج طوفاں کو
تو ناخدا پہ بھروسا کرو خدا کی طرح

آتش بہاولپوری




خوگر لذت آزار تھا اتنا آتشؔ
درد بھی مانگا تو پہلے سے سوا مانگا تھا

آتش بہاولپوری