EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

پانیوں میں کھیل کچھ ایسا بھی ہونا چاہئے تھا
بیچ دریا میں کوئی کشتی ڈبونا چاہئے تھا

سرفراز خالد




پانیوں میں کھیل کچھ ایسا بھی ہونا چاہئے تھا
بیچ دریا میں کوئی کشتی ڈبونا چاہئے تھا

سرفراز خالد




پیروں سے باندھ لیتا ہوں پچھلی مسافتیں
تنہا کسی سفر پہ نکلتا نہیں ہوں میں

سرفراز خالد




رونق بزم نہیں تھا کوئی تجھ سے پہلے
رونق بزم ترے بعد نہیں ہے کوئی

سرفراز خالد




شریک وہ بھی رہا کاوش محبت میں
شروع اس نے کیا تھا تمام میں نے کیا

سرفراز خالد




شریک وہ بھی رہا کاوش محبت میں
شروع اس نے کیا تھا تمام میں نے کیا

سرفراز خالد




ستم کئے ہیں تو کیا تجھ سے ہے حیات مری
قریب آ مری آنکھوں کے خواب، زندہ ہوں

سرفراز خالد