پانیوں میں کھیل کچھ ایسا بھی ہونا چاہئے تھا
بیچ دریا میں کوئی کشتی ڈبونا چاہئے تھا
سرفراز خالد
پانیوں میں کھیل کچھ ایسا بھی ہونا چاہئے تھا
بیچ دریا میں کوئی کشتی ڈبونا چاہئے تھا
سرفراز خالد
پیروں سے باندھ لیتا ہوں پچھلی مسافتیں
تنہا کسی سفر پہ نکلتا نہیں ہوں میں
سرفراز خالد
رونق بزم نہیں تھا کوئی تجھ سے پہلے
رونق بزم ترے بعد نہیں ہے کوئی
سرفراز خالد
شریک وہ بھی رہا کاوش محبت میں
شروع اس نے کیا تھا تمام میں نے کیا
سرفراز خالد
شریک وہ بھی رہا کاوش محبت میں
شروع اس نے کیا تھا تمام میں نے کیا
سرفراز خالد
ستم کئے ہیں تو کیا تجھ سے ہے حیات مری
قریب آ مری آنکھوں کے خواب، زندہ ہوں
سرفراز خالد