EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

موسم کوئی بھی ہو پہ بدلتا نہیں ہوں میں
یعنی کسی بھی سانچے میں ڈھلتا نہیں ہوں میں

سرفراز خالد




ملتے ہو تو اب تم بھی بہت رہتے ہو خاموش
کیا تم کو بھی اب میری خبر ہونے لگی ہے

سرفراز خالد




مرے مرنے کا غم تو بے سبب ہوگا کہ اب کے بار
مرے اندر تو کوئی اور پیدا ہونے والا ہے

سرفراز خالد




مرے مرنے کا غم تو بے سبب ہوگا کہ اب کے بار
مرے اندر تو کوئی اور پیدا ہونے والا ہے

سرفراز خالد




نہ چاند کا نہ ستاروں نہ آفتاب کا ہے
سوال اب کے مری جاں ترے جواب کا ہے

سرفراز خالد




نہ چاند کا نہ ستاروں نہ آفتاب کا ہے
سوال اب کے مری جاں ترے جواب کا ہے

سرفراز خالد




نہ رات باقی ہے کوئی نہ خواب باقی ہے
مگر ابھی مرے غم کا حساب کا باقی ہے

سرفراز خالد