کچھ مہ جبیں لباس کے فیشن کی دوڑ میں
پابندیٔ لباس سے آگے نکل گئے
سرفراز شاہد
کچھ مہ جبیں لباس کے فیشن کی دوڑ میں
پابندیٔ لباس سے آگے نکل گئے
سرفراز شاہد
لبوں میں آ کے قلفی ہو گئے اشعار سردی میں
غزل کہنا بھی اب تو ہو گیا دشوار سردی میں
سرفراز شاہد
مرغ پر فوراً جھپٹ دعوت میں ورنہ بعد میں
شوربہ اور گردنوں کی ہڈیاں رہ جائیں گی
سرفراز شاہد
مرغ پر فوراً جھپٹ دعوت میں ورنہ بعد میں
شوربہ اور گردنوں کی ہڈیاں رہ جائیں گی
سرفراز شاہد
راز و نیاز میں بھی اکڑ فوں نہیں گئی
وہ خط بھی لکھ رہا ہے تو چالان کی طرح
سرفراز شاہد
سارے شکوے دور ہو جائیں جو قدرت سونپ دے
میری دانائی تجھے اور تیری نادانی مجھے
سرفراز شاہد