EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

چند لمحے کو تو خوابوں میں بھی آ کر جھانک لے
زندگی تجھ سے ملے کتنے زمانے ہو گئے

سرفراز دانش




غم کا سورج تو ڈوبتا ہی نہیں
دھوپ ہی دھوپ ہے کدھر جائیں

سرفراز دانش




ہم اپنے جلتے ہوئے گھر کو کیسے رو لیتے
ہمارے چاروں طرف ایک ہی نظارا تھا

سرفراز دانش




ہم اپنے جلتے ہوئے گھر کو کیسے رو لیتے
ہمارے چاروں طرف ایک ہی نظارا تھا

سرفراز دانش




ہمارا شعر بھی لوح طلسم ہے شاید
ہر ایک رخ سے ہمیں بے نقاب کرتا ہے

سرفراز دانش




رات کی سرحد یقیناً آ گئی
جسم سے سایا جدا ہونے لگا

سرفراز دانش




رات کی سرحد یقیناً آ گئی
جسم سے سایا جدا ہونے لگا

سرفراز دانش