کچھ لوگ ربط خاص سے آگے نکل گئے
ماتحت اپنے باس سے آگے نکل گئے
وہ تیس سال سے ہے وہی بیس سال کی
ہم خیر سے پچاس سے آگے نکل گئے
کچھ مہ جبیں لباس کے فیشن کی دوڑ میں
پابندیٔ لباس سے آگے نکل گئے
ڈاکہ پڑا تو لٹ کے ہوا ہے یہ فائدہ
ہم خوف اور ہراس سے آگے نکل گئے
اپنے ہی ٹیچروں کی جو رکھ لیں ٹیوشنیں
بچے مرے کلاس سے آگے نکل گئے
لیلیٰ کے ساتھ کار بھی آئے جہیز میں
مجنوں یہ کہہ کے ساس سے آگے نکل گئے
غزل
کچھ لوگ ربط خاص سے آگے نکل گئے
سرفراز شاہد