EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شہر بھر کے آئینوں پر خاک ڈالی جائے گی
آج پھر سچائی کی صورت چھپا لی جائے گی

سرفراز دانش




طلسم توڑ دیا اک شریر بچے نے
مرا وجود اداسی کا استعارا تھا

سرفراز دانش




طلسم توڑ دیا اک شریر بچے نے
مرا وجود اداسی کا استعارا تھا

سرفراز دانش




آئنے میں کہیں گم ہو گئی صورت میری
مجھ سے ملتی ہی نہیں شکل و شباہت میری

سرفراز خالد




آنکھوں نے بنائی تھی کوئی خواب کی تصویر
تم بھول گئے ہو تو کسے دھیان رہے گا

سرفراز خالد




آنکھوں نے بنائی تھی کوئی خواب کی تصویر
تم بھول گئے ہو تو کسے دھیان رہے گا

سرفراز خالد




اب جسم کے اندر سے آواز نہیں آتی
اب جسم کے اندر وہ رہتا ہی نہیں ہوگا

سرفراز خالد