EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

نور کی شاخ سے ٹوٹا ہوا پتا ہوں میں
وقت کی دھوپ میں معدوم ہوا جاتا ہوں

سردار سلیم




وقت کے صحرا میں ننگے پاؤں ٹھہرے ہو سلیمؔ
دھوپ کی شدت یکایک بڑھ نہ جائے چل پڑو

سردار سلیم




ایسے لگے ہے نوکری مال حرام کے بغیر
جیسے ہو داغؔ کی غزل بادہ و جام کے بغیر

سرفراز شاہد




ایسے لگے ہے نوکری مال حرام کے بغیر
جیسے ہو داغؔ کی غزل بادہ و جام کے بغیر

سرفراز شاہد




عوام الناس کو ایسے دبوچا ہے گرانی نے
کہ جیسے کیٹ کے پنجے میں کوئی ریٹ ہوتا ہے

سرفراز شاہد




بجٹ کی کئی سختیاں اور بھی ہیں
''ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں''

سرفراز شاہد




بجٹ کی کئی سختیاں اور بھی ہیں
''ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں''

سرفراز شاہد