EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میری فکر کی خوشبو قید ہو نہیں سکتی
یوں تو میرے ہونٹوں پر مصلحت کا تالا ہے

سلام ؔمچھلی شہری




میری موت اے ساقی ارتقا ہے ہستی کا
اک سلامؔ جاتا ہے ایک آنے والا ہے

سلام ؔمچھلی شہری




رات دل کو تھا سحر کا انتظار
اب یہ غم ہے کیوں سویرا ہو گیا

سلام ؔمچھلی شہری




رات دل کو تھا سحر کا انتظار
اب یہ غم ہے کیوں سویرا ہو گیا

سلام ؔمچھلی شہری




روز پوجا کے لئے پھول سجاتا ہے سلامؔ
جانے کب اس کا خدا سوئے زمیں آئے گا

سلام ؔمچھلی شہری




شکریہ اے گردش جام شراب
میں بھری محفل میں تنہا ہو گیا

سلام ؔمچھلی شہری




شکریہ اے گردش جام شراب
میں بھری محفل میں تنہا ہو گیا

سلام ؔمچھلی شہری