EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بجھ گئی کچھ اس طرح شمع سلامؔ
جیسے اک بیمار اچھا ہو گیا

سلام ؔمچھلی شہری




غم مسلسل ہو تو احباب بچھڑ جاتے ہیں
اب نہ کوئی دل تنہا کے قریں آئے گا

سلام ؔمچھلی شہری




غم مسلسل ہو تو احباب بچھڑ جاتے ہیں
اب نہ کوئی دل تنہا کے قریں آئے گا

سلام ؔمچھلی شہری




کاش تم سمجھ سکتیں زندگی میں شاعر کی ایسے دن بھی آتے ہیں
جب اسی کے پروردہ چاند اس پہ ہنستے ہیں پھول مسکراتے ہیں

سلام ؔمچھلی شہری




کبھی کبھی عرض غم کی خاطر ہم اک بہانا بھی چاہتے ہیں
جب آنسوؤں سے بھری ہوں آنکھیں تو مسکرانا بھی چاہتے ہیں

سلام ؔمچھلی شہری




کبھی کبھی تو سنا ہے ہلا دیے ہیں محل
ہمارے ایسے غریبوں کی التجاؤں نے

سلام ؔمچھلی شہری




کبھی کبھی تو سنا ہے ہلا دیے ہیں محل
ہمارے ایسے غریبوں کی التجاؤں نے

سلام ؔمچھلی شہری