EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آنسو ہوں ہنس رہا ہوں شگوفوں کے درمیاں
شبنم ہوں جل رہا ہوں شراروں کے شہر میں

سلام ؔمچھلی شہری




آج تو شمع ہواؤں سے یہ کہتی ہے سلامؔ
رات بھاری ہے میں بیمار کو کیسے چھوڑوں

سلام ؔمچھلی شہری




اب ماحصل حیات کا بس یہ ہے اے سلامؔ
سگریٹ جلائی شعر کہے شادماں ہوئے

سلام ؔمچھلی شہری




اب ماحصل حیات کا بس یہ ہے اے سلامؔ
سگریٹ جلائی شعر کہے شادماں ہوئے

سلام ؔمچھلی شہری




اے مرے گھر کی فضاؤں سے گریزاں مہتاب
اپنے گھر کے در و دیوار کو کیسے چھوڑوں

سلام ؔمچھلی شہری




عجیب بات ہے میں جب بھی کچھ اداس ہوا
دیا سہارا حریفوں کی بد دعاؤں نے

سلام ؔمچھلی شہری




عجیب بات ہے میں جب بھی کچھ اداس ہوا
دیا سہارا حریفوں کی بد دعاؤں نے

سلام ؔمچھلی شہری