EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہچکیاں آتی ہیں پر لیتے نہیں وہ میرا نام
دیکھنا ان کی فراموشی کو میری یاد کو

سخی لکھنوی




اس طرف بزم میں ہم تھے وہ تھے
اس طرف شمع تھی پروانہ تھا

سخی لکھنوی




جائے گی گلشن تلک اس گل کی آمد کی خبر
آئے گی بلبل مرے گھر میں مبارک باد کو

سخی لکھنوی




جائے گی گلشن تلک اس گل کی آمد کی خبر
آئے گی بلبل مرے گھر میں مبارک باد کو

سخی لکھنوی




جیتیں گے نہ ہم سے بازیٔ عشق
اغیار کے پٹ پڑیں گے پانسے

سخی لکھنوی




جس کے گھر جاتے نہ تھے حضرت دل
واں لگے پھاند نے دیوار یہ کیا

سخی لکھنوی




جس کے گھر جاتے نہ تھے حضرت دل
واں لگے پھاند نے دیوار یہ کیا

سخی لکھنوی