EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں تجھے پھر زمیں دکھاؤں گا
دیکھ مجھ سے نہ آسمان بگڑ

سخی لکھنوی




مرے لاشہ کو کاندھا دے کے بولے
چلو تربت میں اب تم کو سلائیں

سخی لکھنوی




نہ عاشق ہیں زمانے میں نہ معشوق
ادھر ہم رہ گئے ہیں اور ادھر آپ

سخی لکھنوی




نہ عاشق ہیں زمانے میں نہ معشوق
ادھر ہم رہ گئے ہیں اور ادھر آپ

سخی لکھنوی




نہ چھوڑا ہجر میں بھی خانۂ تن
رگڑوائے گی کب تک ایڑیاں روح

سخی لکھنوی




نقد دل کا بڑا تقاضا ہے
گویا ان کی زمیں جوتے ہیں

سخی لکھنوی




نقد دل کا بڑا تقاضا ہے
گویا ان کی زمیں جوتے ہیں

سخی لکھنوی