EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

چرخ پر بدر جس کو کہتے ہیں
یار کا ساغر سفالی ہے

سخی لکھنوی




دفن ہم ہو چکے تو کہتے ہیں
اس گنہ گار کا خدا حافظ

سخی لکھنوی




درد کو گردہ تڑپنے کو جگر
ہجر میں سب ہیں مگر دل تو نہیں

سخی لکھنوی




درد کو گردہ تڑپنے کو جگر
ہجر میں سب ہیں مگر دل تو نہیں

سخی لکھنوی




دیکھیں کہتا ہے خدا حشر کے دن
تم کو کیا غیر کو کیا ہم کو کیا

سخی لکھنوی




دیکھو قلعی کھلے گی صاف اس کی
آئینہ ان کے منہ چڑھا ہے آج

سخی لکھنوی




دیکھو قلعی کھلے گی صاف اس کی
آئینہ ان کے منہ چڑھا ہے آج

سخی لکھنوی