EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کی خطابت کو گر خدا سمجھا
بندہ بھی آخر آدمی ہی تو ہے

سخی لکھنوی




کی خطابت کو گر خدا سمجھا
بندہ بھی آخر آدمی ہی تو ہے

سخی لکھنوی




کیا آتش فرقت نے بری پائی ہے تاثیر
اس آگ سے پانی بھی بجھایا نہیں جاتا

سخی لکھنوی




کیوں حسینوں کی آنکھوں سے نہ لڑے
میری پتلی کی مردمی ہی تو ہے

سخی لکھنوی




کیوں حسینوں کی آنکھوں سے نہ لڑے
میری پتلی کی مردمی ہی تو ہے

سخی لکھنوی




لی زباں اس کی جو منہ میں ہو گیا ذوق نبات
انگلیاں چوسیں تو ذوق نیشکر پیدا ہوا

سخی لکھنوی




میں تجھے پھر زمیں دکھاؤں گا
دیکھ مجھ سے نہ آسمان بگڑ

سخی لکھنوی