EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہم جرم محبت کی سزا پائیں گے تنہا
جو تجھ سے ہوئی ہو وہ خطا ساتھ لیے جا

ساحر لدھیانوی




ہم سے اگر ہے ترک تعلق تو کیا ہوا
یارو کوئی تو ان کی خبر پوچھتے چلو

ساحر لدھیانوی




ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں ان کو
کیا ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا

ساحر لدھیانوی




ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں ان کو
کیا ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا

ساحر لدھیانوی




ہمیں سے رنگ گلستاں ہمیں سے رنگ بہار
ہمیں کو نظم گلستاں پہ اختیار نہیں

ساحر لدھیانوی




ہر ایک دور کا مذہب نیا خدا لایا
کریں تو ہم بھی مگر کس خدا کی بات کریں

ساحر لدھیانوی




ہر چند مری قوت گفتار ہے محبوس
خاموش مگر طبع خود آرا نہیں ہوتی

ساحر لدھیانوی