EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اپنی آواز سنائی نہیں دیتی مجھ کو
ایک سناٹا کہ گلیوں میں بہت بولتا ہے

سعید قیس




اپنی آواز سنائی نہیں دیتی مجھ کو
ایک سناٹا کہ گلیوں میں بہت بولتا ہے

سعید قیس




چہرہ چہرہ غم ہے اپنے منظر میں
اور آنکھوں کے پیچھے ایک نمائش ہے

سعید قیس




میں بھی اپنی ذات میں آباد ہوں
میرے اندر بھی قبیلے ہیں بہت

سعید قیس




میں بھی اپنی ذات میں آباد ہوں
میرے اندر بھی قبیلے ہیں بہت

سعید قیس




تم اپنے دریا کا رونا رونے آ جاتے ہو
ہم تو اپنے سات سمندر پیچھے چھوڑ آئے ہیں

سعید قیس




تم سے ملنے کا بہانہ تک نہیں
اور بچھڑ جانے کے حیلے ہیں بہت

سعید قیس