اپنی یکجائی میں بھی خود سے جدا رہتا ہوں
گھر میں بکھری ہوئی چیزوں کی طرح رہتا ہوں
صبح کی سیر کی کرتا ہوں تمنا شب بھر
دن نکلتا ہے تو بستر میں پڑا رہتا ہوں
دین و دنیا سے نہیں ہے کوئی جھگڑا میرا
یعنی میں ان سے الگ اپنی جگہ رہتا ہوں
خواہش داد نہیں اور کوئی فریاد نہیں
ایک صحرا ہے جہاں نغمہ سرا رہتا ہوں
غزل
اپنی یکجائی میں بھی خود سے جدا رہتا ہوں
صابر ظفر