EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

باغباں کام ہمیں کیا ہے وہ اجڑے کہ رہے
جب ہمیں باغ سے نکلے تو نشیمن کیسا

ریاضؔ خیرآبادی




بچ جائے جوانی میں جو دنیا کی ہوا سے
ہوتا ہے فرشتہ کوئی انساں نہیں ہوتا

ریاضؔ خیرآبادی




بہار آتے ہی پھولوں نے چھاؤنی چھائی
کہ ڈھونڈھتا ہوں مجھے آشیاں نہیں ملتا

ریاضؔ خیرآبادی




بہار آتے ہی پھولوں نے چھاؤنی چھائی
کہ ڈھونڈھتا ہوں مجھے آشیاں نہیں ملتا

ریاضؔ خیرآبادی




چھپتا نہیں چھپانے سے عالم ابھار کا
آنچل کی تہہ سے دیکھ نمودار کیا ہوا

ریاضؔ خیرآبادی




ڈر ہے نہ دوپٹہ کہیں سینے سے سرک جائے
پنکھا بھی ہمیں پاس سے جھلنے نہیں دیتے

ریاضؔ خیرآبادی




ڈر ہے نہ دوپٹہ کہیں سینے سے سرک جائے
پنکھا بھی ہمیں پاس سے جھلنے نہیں دیتے

ریاضؔ خیرآبادی