باغباں کام ہمیں کیا ہے وہ اجڑے کہ رہے
جب ہمیں باغ سے نکلے تو نشیمن کیسا
ریاضؔ خیرآبادی
بچ جائے جوانی میں جو دنیا کی ہوا سے
ہوتا ہے فرشتہ کوئی انساں نہیں ہوتا
ریاضؔ خیرآبادی
بہار آتے ہی پھولوں نے چھاؤنی چھائی
کہ ڈھونڈھتا ہوں مجھے آشیاں نہیں ملتا
ریاضؔ خیرآبادی
بہار آتے ہی پھولوں نے چھاؤنی چھائی
کہ ڈھونڈھتا ہوں مجھے آشیاں نہیں ملتا
ریاضؔ خیرآبادی
چھپتا نہیں چھپانے سے عالم ابھار کا
آنچل کی تہہ سے دیکھ نمودار کیا ہوا
ریاضؔ خیرآبادی
ڈر ہے نہ دوپٹہ کہیں سینے سے سرک جائے
پنکھا بھی ہمیں پاس سے جھلنے نہیں دیتے
ریاضؔ خیرآبادی
ڈر ہے نہ دوپٹہ کہیں سینے سے سرک جائے
پنکھا بھی ہمیں پاس سے جھلنے نہیں دیتے
ریاضؔ خیرآبادی