EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تھا مقدم عشق بت اسلام پر طفلی میں بھی
یا صنم کہہ کر پڑھا مکتب میں بسم اللہ کو

رند لکھنوی




تھا مقدم عشق بت اسلام پر طفلی میں بھی
یا صنم کہہ کر پڑھا مکتب میں بسم اللہ کو

رند لکھنوی




ٹوٹے بت مسجد بنی مسمار بت خانہ ہوا
جب تو اک صورت بھی تھی اب صاف ویرانہ ہوا

رند لکھنوی




اداس دیکھ کے مجھ کو چمن دکھاتا ہے
کئی برس میں ہوا ہے مزاج داں صیاد

رند لکھنوی




اداس دیکھ کے مجھ کو چمن دکھاتا ہے
کئی برس میں ہوا ہے مزاج داں صیاد

رند لکھنوی




وعدے پہ تم نہ آئے تو کچھ ہم نہ مر گئے
کہنے کو بات رہ گئی اور دن گزر گئے

رند لکھنوی




زلفوں کی طرح عمر بسر ہو گئی اپنی
ہم خانہ بدوشوں کو کہیں گھر نہیں ملتا

رند لکھنوی