گھر میں دس ہوں تو یہ رونق نہیں ہوگی گھر میں
ایک دیوانے سے آباد ہے صحرا کیسا
ریاضؔ خیرآبادی
گھر میں دس ہوں تو یہ رونق نہیں ہوگی گھر میں
ایک دیوانے سے آباد ہے صحرا کیسا
ریاضؔ خیرآبادی
گھر میں پہنچا تھا کہ آئی نجد سے آواز قیس
پاؤں میرا ایک اندر ایک باہر رہ گیا
ریاضؔ خیرآبادی
ہاتھ رکھا میں نے سوتے میں کہاں
بولے وہ جھنجھلا کے اب میں سو چکا
ریاضؔ خیرآبادی
ہاتھ رکھا میں نے سوتے میں کہاں
بولے وہ جھنجھلا کے اب میں سو چکا
ریاضؔ خیرآبادی
ہے بھی کچھ یا نہیں میں ہاتھ لگا کر دیکھوں
ہاتھ اٹھائے تو ذرا اپنی کمر سے کوئی
ریاضؔ خیرآبادی
ہم بند کیے آنکھ تصور میں پڑے ہیں
ایسے میں کوئی چھم سے جو آ جائے تو کیا ہو
ریاضؔ خیرآبادی