EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

منع کرتے ہو عبث یارو آج
اس کے گھر جائیں گے پر جائیں گے ہم

رنگیں سعادت یار خاں




منع کرتے ہو عبث یارو آج
اس کے گھر جائیں گے پر جائیں گے ہم

رنگیں سعادت یار خاں




پا بوس یار کی ہمیں حسرت ہے اے نسیم
آہستہ آئیو تو ہمارے مزار پر

رنگیں سعادت یار خاں




تا حشر رہے یہ داغ دل کا
یارب نہ بجھے چراغ دل کا

رنگیں سعادت یار خاں




تا حشر رہے یہ داغ دل کا
یارب نہ بجھے چراغ دل کا

رنگیں سعادت یار خاں




تھا جہاں مے خانہ برپا اس جگہ مسجد بنی
ٹوٹ کر مسجد کو پھر دیکھا تو بت خانے ہوئے

رنگیں سعادت یار خاں




وہ نہ آئے تو تو ہی چل رنگیںؔ
اس میں کیا تیری شان جاتی ہے

رنگیں سعادت یار خاں