EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دکھا کر زہر کی شیشی کہا رنجورؔ سے اس نے
عجب کیا تیری بیماری کی یہ حکمی دوا نکلے

رنجور عظیم آبادی




ہوتا ہے صاف روئے کتابی سے یہ عیاں
کافر ہے گو وہ بت مگر اہل کتاب ہے

رنجور عظیم آبادی




مجھ کو کافی ہے بس اک تیرا موافق ہونا
ساری دنیا بھی مخالف ہو تو کیا ہوتا ہے

رنجور عظیم آبادی




مجھ کو کافی ہے بس اک تیرا موافق ہونا
ساری دنیا بھی مخالف ہو تو کیا ہوتا ہے

رنجور عظیم آبادی




آہٹیں سن رہا ہوں یادوں کی
آج بھی اپنے انتظار میں گم

رسا چغتائی




آج موضوع گفتگو ہے حیات
اب کوئی اور بات کل کہنا

رسا چغتائی




آج موضوع گفتگو ہے حیات
اب کوئی اور بات کل کہنا

رسا چغتائی