EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

زندگی کا بھی کیا بھروسا ہے
زندگی کی قسم بھی کیا کھاؤں

رانا گنوری




بادل آئے ہیں گھر گلال کے لال
کچھ کسی کا نہیں کسی کو خیال

رنگیں سعادت یار خاں




بادل آئے ہیں گھر گلال کے لال
کچھ کسی کا نہیں کسی کو خیال

رنگیں سعادت یار خاں




گرم ان روزوں میں کچھ عشق کا بازار نہیں
بیچتا دل کو ہوں میں کوئی خریدار نہیں

رنگیں سعادت یار خاں




ہے یہ دنیا جائے عبرت خاک سے انسان کی
بن گئے کتنے سبو کتنے ہی پیمانے ہوئے

رنگیں سعادت یار خاں




ہے یہ دنیا جائے عبرت خاک سے انسان کی
بن گئے کتنے سبو کتنے ہی پیمانے ہوئے

رنگیں سعادت یار خاں




جھوٹا کبھی نہ جھوٹا ہووے
جھوٹے کے آگے سچا رووے

رنگیں سعادت یار خاں