EN हिंदी
عشق سے بچ کے کدھر جائیں گے ہم | شیح شیری
ishq se bach ke kidhar jaenge hum

غزل

عشق سے بچ کے کدھر جائیں گے ہم

رنگیں سعادت یار خاں

;

عشق سے بچ کے کدھر جائیں گے ہم
ہے یہ موجود جدھر جائیں گے ہم

تن کے بس رکھئے قبضہ پر ہاتھ
دیکھیے مفت میں ڈر جائیں گے ہم

تیری دہلیز پر اپنے سر کو
ایک دن کاٹ کے دھر جائیں گے ہم

وہ یہ کہتے ہیں نہ دے دل ہم کو
دیکھ لیتے ہی مکر جائیں گے ہم

منع کرتے ہو عبث یارو آج
اس کے گھر جائیں گے پر جائیں گے ہم

دل کی لینی ہے خبر ہم کو ضرور
آج تو پھر بھی ادھر جائیں گے ہم

دم کہیں لیں گے نہ پھر تا بہ عدم
تیرے کوچہ سے اگر جائیں گے ہم

تو نہ گزرے گا جفا سے ظالم
جان سے اپنی گزر جائیں گے ہم

زیست باقی ہے تو اپنا رنگیںؔ
نام اس عشق میں کر جائیں گے ہم