EN हिंदी
تا حشر رہے یہ داغ دل کا | شیح شیری
ta hashr rahe ye dagh dil ka

غزل

تا حشر رہے یہ داغ دل کا

رنگیں سعادت یار خاں

;

تا حشر رہے یہ داغ دل کا
یارب نہ بجھے چراغ دل کا

ہم سے بھی تنک مزاج ہے یہ
پاتے ہی نہیں دماغ دل کا

یاں آتش عشق سے شب و روز
دہکے ہے پڑا ایاغ دل کا

اس رشک چمن کی یاد میں ہے
شاداب ہمیشہ باغ دل کا

جینے کا مزا اسی کو ہے بس
جس شخص کو ہو فراغ دل کا

ہے بادۂ غم سے تیرے دن رات
لبریز یہاں ایاغ دل کا

معلوم نہیں کسی کو رنگیںؔ
دے کون ہمیں سراغ دل کا