EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کھینچ لائی ہے ترے دشت کی وحشت ورنہ
کتنے دریا ہی مری پیاس بجھانے آتے

رمزی آثم




کھینچ لائی ہے ترے دشت کی وحشت ورنہ
کتنے دریا ہی مری پیاس بجھانے آتے

رمزی آثم




مری جگہ پہ کوئی اور ہو تو چیخ اٹھے
میں اپنے آپ سے اتنے سوال کرتا ہوں

رمزی آثم




تمام شہر گرفتار ہے اذیت میں
کسے کہوں مرے احباب کی خبر رکھے

رمزی آثم




تمہارے ساتھ کئی رنج بانٹنے ہیں ہمیں
سو ایک دن کے لیے زندگی سے فرصت لو

رمزی آثم




تمہارے ساتھ کئی رنج بانٹنے ہیں ہمیں
سو ایک دن کے لیے زندگی سے فرصت لو

رمزی آثم




یا انہیں آتی نہیں بزم سخن آرائی
یا ہمیں بزم کے آداب نہیں آتے ہیں

رمزی آثم