ہمارا خواب اگر خواب کی خبر رکھے
تو یہ چراغ بھی مہتاب کی خبر رکھے
اٹھا نہ پائے گی آسودگی تھکن کا بوجھ
سفر کی گرد ہی اعصاب کی خبر رکھے
تمام شہر گرفتار ہے اذیت میں
کسے کہوں مرے احباب کی خبر رکھے
نہیں ہے فکر اگر شہر کی مکانوں کو
تو کوئی دشت ہی سیلاب کی خبر رکھے

غزل
ہمارا خواب اگر خواب کی خبر رکھے
رمزی آثم