EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سفر کا رخ بدل کر دیکھتا ہوں
کچھ اپنی سمت چل کر دیکھتا ہوں

رام اوتار گپتا مضظر




شام اودھ نے زلف میں گوندھے نہیں ہیں پھول
تیرے بغیر صبح بنارس اداس ہے

رام اوتار گپتا مضظر




تیرا ہونا نہ مان کر گویا
تجھ کو تسلیم کر رہا ہوں میں

رام اوتار گپتا مضظر




تیرا ہونا نہ مان کر گویا
تجھ کو تسلیم کر رہا ہوں میں

رام اوتار گپتا مضظر




ذرا دیکھیں تو دنیا کیسے کیسے رنگ بھرتی ہے
چلو ہم اپنے افسانے کا غم عنوان رکھتے ہیں

رام اوتار گپتا مضظر




ذرا دیکھیں تو دنیا کیسے کیسے رنگ بھرتی ہے
چلو ہم اپنے افسانے کا غم عنوان رکھتے ہیں

رام اوتار گپتا مضظر




کیا کیا دل مضطر کے ارمان مچلتے ہیں
تصویر قیامت ہے ظالم تری انگڑائی

رام کرشن مضطر