سفر کا رخ بدل کر دیکھتا ہوں
کچھ اپنی سمت چل کر دیکھتا ہوں
رام اوتار گپتا مضظر
شام اودھ نے زلف میں گوندھے نہیں ہیں پھول
تیرے بغیر صبح بنارس اداس ہے
رام اوتار گپتا مضظر
تیرا ہونا نہ مان کر گویا
تجھ کو تسلیم کر رہا ہوں میں
رام اوتار گپتا مضظر
تیرا ہونا نہ مان کر گویا
تجھ کو تسلیم کر رہا ہوں میں
رام اوتار گپتا مضظر
ذرا دیکھیں تو دنیا کیسے کیسے رنگ بھرتی ہے
چلو ہم اپنے افسانے کا غم عنوان رکھتے ہیں
رام اوتار گپتا مضظر
ذرا دیکھیں تو دنیا کیسے کیسے رنگ بھرتی ہے
چلو ہم اپنے افسانے کا غم عنوان رکھتے ہیں
رام اوتار گپتا مضظر
کیا کیا دل مضطر کے ارمان مچلتے ہیں
تصویر قیامت ہے ظالم تری انگڑائی
رام کرشن مضطر