EN हिंदी
کچھ اپنی فکر نہ اپنا خیال کرتا ہوں | شیح شیری
kuchh apni fikr na apna KHayal karta hun

غزل

کچھ اپنی فکر نہ اپنا خیال کرتا ہوں

رمزی آثم

;

کچھ اپنی فکر نہ اپنا خیال کرتا ہوں
تو کیا یہ کم ہے تری دیکھ بھال کرتا ہوں

مری جگہ پہ کوئی اور ہو تو چیخ اٹھے
میں اپنے آپ سے اتنے سوال کرتا ہوں

اگر ملال کسی کو نہیں مرا نہ سہی
میں خود بھی کون سا اپنا ملال کرتا ہوں

یہ چاند اور ستارے رفیق ہیں میرے
میں روز ان سے بیاں اپنا حال کرتا ہوں

تمہاری یاد بھی آتی ہے اب مجھے کم کم
تمہارا ذکر بھی اب خال خال کرتا ہوں