EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ٹوٹا جو کعبہ کون سی یہ جائے غم ہے شیخ
کچھ قصر دل نہیں کہ بنایا نہ جائے گا

قائم چاندپوری




وحشت دل کوئی شہروں میں سما سکتی ہے
کاش لے جائے جنوں سوئے بیاباں مجھ کو

قائم چاندپوری




یاں تلک خوش ہوں امارد سے کہ اے رب کریم
کاش دے حور کے بدلے بھی تو غلماں مجھ کو

قائم چاندپوری




یہ پاس دیں ترا ہے سب اس وقت تک کہ شیخ
دیکھا نہیں ہے تو نے وہ کافر فرنگ کا

قائم چاندپوری




ظالم تو میری سادہ دلی پر تو رحم کر
روٹھا تھا تجھ سے آپ ہی اور آپ من گیا

قائم چاندپوری




نقش کف پا نے گل کھلائے
ویراں کہاں اب یہ راستہ ہے

قیوم نظر




پوچھو تو ایک ایک ہے تنہا سلگ رہا
دیکھو تو شہر شہر ہے میلہ لگا ہوا

قیوم نظر