EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ڈال دی پیروں میں اس شخص کے زنجیر یہاں
وقت نے جس کو زمانے میں اچھلتے دیکھا

قیصر خالد




ہو پائے کسی کے ہم بھی کہاں یوں کوئی ہمارا بھی نہ ہوا
کب ٹھہری کسی اک پر بھی نظر کیا چیز ہے شہر خوباں بھی

قیصر خالد




کچھ تو ہی بتا آخر کیوں کر ترے بندوں پر
ہر شب ہے نئی آفت ہر روز مصیبت ہے

قیصر خالد




مہمل ہے نہ جانیں تو، سمجھیں تو وضاحت ہے
ہے زیست فقط دھوکا اور موت حقیقت ہے

قیصر خالد




تیرے بن حیات کی سوچ بھی گناہ تھی
ہم قریب جاں ترا حصار دیکھتے رہے

قیصر خالد




عمر بھر کھل نہیں پاتے ہیں رموز و اسرار
لوگ کچھ سامنے رہ کر بھی نہاں ہوتے ہیں

قیصر خالد




کریں طاقت گنوا کر عابداں مے خانہ کوں سجدہ
کیا زنار میں تسبیح دیکھن روئے زیبارا

قلی قطب شاہ