EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شکوہ نہ بخت سے ہے نے آسماں سے مجھ کو
پہنچی جو کچھ اذیت اپنے گماں سے مجھ کو

قائم چاندپوری




صبح تک تھا وہیں یہ مخلص بھی
آپ رکھتے تھے شب جہاں تشریف

قائم چاندپوری




طرف نے بند کیا ہے ہر اک طرف سے تجھے
طرف نہ پکڑے تو تجھ کو ہیں لے شمار طرف

قائم چاندپوری




ترک کر اپنا بھی کہ اس راہ میں
ہر کوئی شایان رفاقت نہیں

قائم چاندپوری




تھوڑی سی بات میں قائمؔ کی تو ہوتا ہے خفا
کچھ حرمزدگئیں اپنی بھی تجھے یاد ہیں شیخ

قائم چاندپوری




ٹک فہم ارادت سے برہمن کی سمجھ شیخ
کیا کم ہے خدا سے ترے ہنگامہ بتاں کا

قائم چاندپوری




ٹکڑے کئی اک دل کے میں آپس میں سئے ہیں
پھر صبح تلک رونے کے اسباب کئے ہیں

قائم چاندپوری