EN हिंदी
شکوہ نہ بخت سے ہے نے آسماں سے مجھ کو | شیح شیری
shikwa na baKHt se hai ne aasman se mujhko

غزل

شکوہ نہ بخت سے ہے نے آسماں سے مجھ کو

قائم چاندپوری

;

شکوہ نہ بخت سے ہے نے آسماں سے مجھ کو
پہنچی جو کچھ اذیت اپنے گماں سے مجھ کو

قاصد کہے تو ہے تو پوچھے تھا حال تیرا
تصدیق اس کی لیکن ہووے کہاں سے مجھ کو

عاشق نہ تھا میں بلبل کچھ گل کے رنگ و بو کا
اک انس ہو گیا تھا اس گلستاں سے مجھ کو

جاتا ہوں جس جگہ اب واں خانماں ہے میرا
کھویا ہے اے فلک تیں گو خانماں سے مجھ کو

با وصف بے کمالی عزت طلب ہوں قائمؔ
درخور نہ ہو سو کیوں کر اہل جہاں سے مجھ کو