سوز غم فراق سے دل کو بچائے کون
ظالم تری لگائی ہوئی کو بجھائے کون
مٹی مریض غم کی ٹھکانے لگائے کون
دنیا تو ان کے ساتھ ہے میت اٹھائے کون
تیور چڑھا کے پوچھ رہے ہیں وہ حال دل
روداد غم تو یاد ہے لیکن سنائے کون
ہم آج کہہ رہے ہیں یہاں داستان قیس
کل دیکھیے ہمارا فسانہ سنائے کون
اے ناخدا خدا پہ مجھے چھوڑ کر تو دیکھ
ساحل پہ کون جا کے لگے ڈوب جائے کون
رسوا کرے گی دیکھ کے دنیا مجھے قمرؔ
اس چاندنی میں ان کو بلانے کو جائے کون

غزل
سوز غم فراق سے دل کو بچائے کون
قمر جلالوی