EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کچھ رشتے ہیں جن کی خاطر
جیتے جی مرنا ہوتا ہے

پریم بھنڈاری




میں تو سب کچھ بھول چکا ہوں
تو بھولے تو بات برابر

پریم بھنڈاری




میری شہرت کے پیچھے ہے
ہاتھ بہت رسوائی کا

پریم بھنڈاری




مجھ کو یاد رہا تو بھولا
بات ہے یہ تو عادت کی

پریم بھنڈاری




پہلی سانس پہ میں رویا تھا آخری سانس پہ دنیا
ان سانسوں کے بیچ میں ہم نے کیا کھویا کیا پایا

پریم بھنڈاری




رنگ تیرا اڑا اڑا سا ہے
لگ گئی ہے تجھے نظر شاید

پریم بھنڈاری




ساری بے رنگ سوچ کے چہرے
لفظ پہنیں تو پھر نکھرتے ہیں

پریم بھنڈاری