EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ابر برسے تو عنایت اس کی
شاخ تو صرف دعا کرتی ہے

پروین شاکر




عجب نہیں ہے کہ دل پر جمی ملی کائی
بہت دنوں سے تو یہ حوض صاف بھی نہ ہوا

پروین شاکر




عکس خوشبو ہوں بکھرنے سے نہ روکے کوئی
اور بکھر جاؤں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی

پروین شاکر




اپنے قاتل کی ذہانت سے پریشان ہوں میں
روز اک موت نئے طرز کی ایجاد کرے

پروین شاکر




اپنی رسوائی ترے نام کا چرچا دیکھوں
اک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں

پروین شاکر




بارہا تیرا انتظار کیا
اپنے خوابوں میں اک دلہن کی طرح

پروین شاکر




بات وہ آدھی رات کی رات وہ پورے چاند کی
چاند بھی عین چیت کا اس پہ ترا جمال بھی

پروین شاکر